عام طور پر ہم نمک کو ایک مصالحہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ کوئی سالن نمک کے بغیر نہیں جا اور کوئی مصالحہ اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا گویا نمک غذا کا ایک لازمی جزو ہے۔ وہ ہاضمہ تیز کرتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے قبض کشا ہے۔ کھٹی ڈکاروں کو رو کنار یاح تحلیل کرنا اس کی خاصیت ہے۔ معدہ کی کمزوری ، خون کی خرابی اور جگر وطحال کی کمزوری میں بھی نمک مفید ہے۔
ہمارے حضور ﷺ نے نمک بطور دافع زہر بھی استعمال فرمایا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات رسول خدا ( ان پر درود و سلام ہو) نماز ادا فرما رہے تھے۔ آپ ﷺ نے سجدہ کی حالت میں زمین پر دست مبارک رکھے تو ایک بچھو نے ہاتھ میں ڈنک ماردیا۔ آپ ﷺ نے اس بچھو کو اپنے جوتے سے مار ڈالا اور فارغ ہو کر فرمایا اس بچھو پر اللہ کی پھٹکار ہو یہ تو نمازی اور غیر نمازی کسی کو بھی نہیں چھوڑتا ( آپ ﷺ نے فرمایا یہ نبی اور غیر نبی کسی کو بھی نہیں چھوڑتا ) پھر حضور ﷺ نے نمک اور پانی منگوایا اور اسے ایک برتن میں ڈالا پھر اسے آپ ﷺ اپنی انگلی پر ڈالتے رہے جہاں بچھونے کا ٹا تھا۔ آپ ﷺ اس پر مسح کرتے جاتے تھے اور کلام اللہ کی آخری دو سورتیں پڑھتے جاتے تھے۔ (مشکوۃ المصابیح زاد المعاد بہیقی)
یہاں یہ امر بھی خاص طور پر قابل غور ہے کہ حضور ﷺ نے صرف دم درود کو کافی سمجھا کہ دوا دار و کوترک کر دیا ہو اور نہ دوا کو ہی شافی مطلق سمجھا بلکہ دافع زہر کے طور پر نمک کا پانی ماؤف انگلی پر ڈالا۔ ساتھ ہی کلام الہی پڑھ کر اللہ سے پناہ چاہی گویا کہ آں حضرت ﷺ دوا اور دعا کو یکساں اہمیت دیتے تھے کیونکہ ایک شفا کا مادی ذریعہ ہے۔ دوسرا روحانی ذریعہ ہے۔
نزلہ زکام اور گلے کی خرابی میں نمک کے غرارے بے حد مفید ہیں۔ بند چوٹ پر اور موچ آجانے پر نیم گرم پانی میں ڈال کر پانی میں جسم کے متعلقہ عضو کور کھنا یا اس پر پانی ڈالنا بہترین علاج ہے۔ نزلہ زکام میں گلے کی خرابی اور آواز بیٹھ جانے کے لئے ڈاکٹر اور طبیب عام طور پر غرارے تجویز کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے نمک کے غراروں کا ہمارا ذاتی مجرب نسخہ یہ ہے کہ چند ماشے سالم دھنیا ، سیاہ مرچ کے چند دانے پانی میں چائے کی طرح ابال لیں اور حسب ذائقہ نمک ڈال کر غرارے کریں۔ انشاء اللہ دن میں دو تین بار غرارے کر لینے سے گلا صاف ہو جائے گا اور آواز بھی کھل جائے گی۔